انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نمبر ایک راولپنڈی کے جج محمد اصغر خان نے بینظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جو آج اڈیالہ جیل میں سنایا جائے گا۔
کیس میں 8 چالان پیش کئے گئے، 300سے زائد سماعتیںہوئیں ، 7 جج تبدیل ہوئے ،7ملزمان مارے گئے اور 5گرفتار ہیں۔بدھ کے روز جب عدالت نے کیس کی سماعت شروع کی تو ملزم اعتزاز شاہ کے وکیل نصیر احمد تنولی نے اپنے دلائل میں ایف آئی اے کی تفتیش کو نامکمل اور ناقص قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس تفتیش میں کسی ملزم سے یہ تک نہیں پوچھا گیا کہ اسے کب اور کہاں سے گرفتار کیا گیا۔
بینظیر بھٹو کی گاڑی کے ڈرائیور جاوید رحمان نے بتایا تھا کہ ناہید خان نے ہیچ کھولنے کی کوشش کی جو نہ کھلا تو ساتھ بیٹھے عبدالرزاق میرانی نے وہ ہیچ کھولا اور بینظیر گاڑی سے باہر نکلیں مگر اس بات کی بھی مکمل تفتیش نہ کی گئی۔
اس کے علاوہ بینظیر بھٹو کے زیراستعمال 2 موبائل فون جو تفتیش میں انتہائی مددگار ثابت ہوسکتے تھے وہ 2 فروری 2011کو عبدالرزاق میرانی سے حاصل کئے گئے جبکہ اس وقت تک فون میں موجود سارا ریکارڈ ختم ہوچکا تھا۔
27دسمبر کے اس واقعہ کے بعد بینظیر کے فون کس کے زیراستعمال رہے اور کیسے استعمال ہوئے کچھ علم نہیں کیونکہ ایک سال بعد فون کا ڈیٹا ختم ہو جاتا ہے۔
خبر: جنگ